پاکستان اور چین مل کر کارروائیاں کررہے ہیں، بھارتی فوج کی دہائی
نئی دہلی: بھارتی فوج نے وادی گلوان میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کم کرنے کیلئے معاملے میں پاکستان کو جوڑنے کی کوششیں شروع کردیں ہیں، اور آف دا ریکارڈ بریفنگ کے نام پر بھارتی میڈیا کو بتایا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین ملکر بھارتی سرحدوں پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
دوسری جانب وادی گلوان کی نئی سیٹلائٹ تصاویر سامنےآئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے علاقے میں دفاعی تعمیرات تیز کرنے کے ساتھ دریائے گلوان کا رخ موڑنے کا کام بھی شروع کردیا ہے، جس سے بھارت میں مزید کھلبلی مچ گئی ہے، سیٹلائٹ تصاویر میں بھارتی چوکیوں کا ملبہ بھی نظرآرہا ہے جو پچھلے ہفتے کی سیٹلائٹ تصاویر میں موجود نہیں تھا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج نے لداخ معاملے پر شرمندگی کم کرنے کیلئے بھارتی صحافیوں کوان کیمرا بریفنگ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں انہیں یہ بتایا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین ملکر لائن آف کنٹرول لائن اور لائن آف ایکچول کنٹرول پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
لداخ میں چینی فوج کی چڑھائی اور کنٹرول لائن پر پاکستانی فوج کے حملے آپس میں جڑے ہوئے ہیں، جس کا مقصد بھارتی فوج کو دو محاذوں پر الجھانا ہے۔
بریفنگ میں شریک ایک بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا کہ اپریل میں پاکستانی فوج نے کنٹرول لائن پر حملے شروع کیےاور پہلی بار ہمارے خلاف 120 ملی میٹر کے مارٹر گولے استعمال کیے گئے،یہ وہی وقت تھا جب چینی فوج نے لداخ میں اپنی سرگرمیاں بڑھادیں۔
بھارتی صحافی کے مطابق انہیں فوج نے ڈیٹا بھی فراہم کیا جس کے مطابق پاکستانی فوج عام طور پر گرمیوں کےآغاز پر اپریل اور مئی میں8سے 10جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کرتی ہیں لیکن اس بار معمول سے ہٹ کر گزشتہ دو ماہ میں پاکستانی فوج کی طرف سے30بڑے حملے دیکھنے کو ملے ہیں جبکہ فائرنگ کے چھوٹے واقعات ان گنت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے زیادہ دباؤ کنٹرول لائن کے شمالی حصے اڑی، کیرن، کرنا اور رام پور رکھا ہے، بھارتی فوجی افسران کا کہنا ہے کہ لداخ اور کنٹرول لائن کے معاملات آپس میں مربوط اور جڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چینی فوج ارناچل پردیش میں بھی گھس گئی
سیٹلائٹ تصاویر میں کیا دکھایا
وادی گلوان کی نئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی فوج کی حالت تصور سے زیادہ خراب ہے، تصاویر میں بھارتی چوکیوں کا ملبہ نظر آرہا ہے جو پچھلے ہفتے موجود نہیں تھا جبکہ بھارتی علاقے میں چینی فوج کی نئی چوکیاں بھی نظر آرہی ہیں ۔
تصاویر میں چینی فوج کی 100 سے زائد گاڑیاں اور بلڈوزر نظر آرہے ہیں جبکہ بھارت کی طرف 30 گاڑیاں نظر آئیں، چینی فوج وادی گلوان کی برف پوش چوٹیوں اور نیچے دریائے گلوان میں تیزی سے تعمیرات میں مصروف نظر آتی ہے۔
ارتھ امیجنگ کمپنی کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں چینی فوج پل اور سڑکیں تعمیر کرتے نظر آہے ہیں ۔
امریکی تنکھ ٹینک کے مڈل بری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے سربراہ جیفری لیوس نے سیٹلائٹ تصاویر دیکھنے کے بعد کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہےکہ چینی فوج دریائے گلوان پر نئے پشتے تعمیر کررہی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ دریا کا رخ موڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ دریائے گلوان سیاچن کے قریب مشرق میں ہے اور اس کارخ موڑنے سے پاکستان کو فائدہ ہوسکتاہےاور دریا کا بھاؤ پاکستان کی طرف آسکتا ہے۔
بھارتی این ڈی ٹی وی نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چینی فوج ہیوی مشینری اور بلڈوزر کے ذریعے دریا کا رخ موڑنے کیلئے کام کررہے ہیں ۔