بھارتی مزدور چلتے پھرتے ’’کرونا بم‘‘ بن گئے

0

دہلی:بھارت  میں طبی تنظیموں نے  خبردار کیا ہے کہ ملک میں کرونا کی صورتحال ’’ کمیونٹی ٹرانسمیشن ‘‘ کے مرحلے پر پہنچ گئی ہے،اور صورتحال ہاتھ سے نکل رہی ہے،حکومت کی جانب سے مزدوروں کو آبائی علاقوں میں جانے کی اجازت دینے سے مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ۔

طبی تنظیموں نے کورونا کے باعث موجودہ صورتحال کا ذمہ دار وزیراعظم مودی  کو قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت نےبغیر مشاورت اچانک لاک  ڈاؤن کا اعلان کیا،جس سے لاکھوں  مزدور  دربدر ہوگئے ،اور دو ماہ بعدبھی  یہ اپنے آبائی علاقوں میں جانے کیلئے کوشاں ہیں،اب حکومت کی جانب سے ملنے والی اجاز کے بعد اب یہ مزدور کوروناکے چلتے پھرتے بم بن  چکے ہیں، اور یہ آبائی علاقوں میں بھی  کورونا لے جارہے ہیں۔

حکومتی پالیسی  کیخلاف بیان جاری کرنے والوں میں  کورونا کیخلاف  بنائی گئی سرکاری ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر ڈی سی اے ریڈی اور رکن ڈاکٹر ششی کانت بھی شامل ہیں،ان کے علاوہ بھی بھارت کی ممتاز  طبی شخصیات نے اس  دستاویز پردستخط کئے ہیں۔

 مشترکہ بیان میں کہا گیا  ہے کہ بغیر سوچے سمجھے نافذ کی جانے والی لاک ڈاؤن  پالیسی کی وجہ سے ملک انسانی بحران اور وبا کے پھیلاوٴ کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔

 لاک ڈاون کے  غلط فیصلے کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ  دو ماہ پہلے کورونا  متاثرین 600  تھے،اور اب یہ  ایک لاکھ 38 ہزار سے  بڑھ گئے ہیں جبکہ وبا کا پھیلاوٴکمیونٹی ٹرانسمیشن کے خطرناک مرحلے میں داخل ہورہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہے حکومت نے جس طرح صرف 4 گھنٹے کے نوٹس پر لاک ڈاوٴن  کا اعلان کیا تھا،اس سے  مزدورں اور غریب طبقے کو تکلیف اٹھانی پڑی اور عالمی سطح پر  ملک کو شرمندگی کا سامنا ہے ۔

 اس  اقدام سے 90 لاکھ مزدوروں کی نوکریاں جاتی رہیں،بھوک اور حادثات  سمیت 667  مزدوروں  کی کورونا کے  علاوہ دیگر مسائل میں  جانیں جاچکی ہیں،اگر مزدوروں کو  شروع میں آبائی علاقوں میں جانے کی سہولت  دی جاتی تو وائرس کا پھیلاوٴ کم کیا جاسکتا تھا،لیکن اب یہ مزدور وائرس کو ایسے علاقوں تک لے جا سکتے ہیں جہاں یہ پہلے موجود نہیں تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.